سلیم بن قیس ہلالی رحمتہ اللہ تابعی ہیں۔ آپ نے پانچ آئمہ الطاہرین علیہ اسلام کا زمانہ دیکھا ہے۔ امیر المومنین علیہ الصلوۃ والسلام، جناب امام حسن ابن علی علیہ الصلوة والسلام، جناب امام حسین بن علی علیہ الصلوة والسلام، جناب امام علی زین العابدین علیہ الصلوۃ والسلام اور جناب امام محمد باقر بن امام زین العابدین علیہ الصلوۃ والسلام۔ سلیم بن قیس ہلالی رحمۃ اللہ نے اپنی اس کتاب میں وہ حالات بیان کئے ہیں جن کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ یا خود ان معتبر رایوں سے مل کر سماعت کیا۔ جنہوں نے خود پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امیر المومنین علیہ الصلوۃ والسلام کی زبان مبارک سے سنا۔
سلیم بن قیس ہلالی اصحاب امیر المومنین علیہ الصلوۃ والسلام میں سے ہیں۔ حجاج بن یوسف ملعون کے خوف سے بھاگ کر ابان بن ابی عیاش کے ہاں پناہ لی۔ کیونکہ حجاج، اصحاب امیر المومنین علیہ الصلوۃ والسلام کی تلاش میں رہتا تھا اور قتل کیا کرتا تھا۔ ابان نے آپ کو پناہ دی تھی۔ سلیم بن قیس ہلالی کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو انہوں نے ابان سے کہا، “اے میرے بھائی کے بیٹے، میری موت کا وقت قریب آگیا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حکم اسی طرح تھا۔ یہ کہہ کر سلیم بن قیس ہلالی نے وہ کتاب ابان کے حوالے کی۔ یہ سلیم کی وہ مشہور کتاب ہے جس سے ابان روایت کرتے ہیں اور کوئی دوسرا نہیں کرتا۔
Sulaim bin Qais Hilali (r.a) was a Tabi’i. He witnessed the times of five of the Imams: Ameer Al Momineen (a.s), Imam Hasan ibn Ali (a.s), Imam Husayn ibn Ali (a.s), Imam Ali Zayn al-Abidin (a.s), and Imam Muhammad Baqir ibn Imam Zayn al-Abidin (a.s). Sulaim bin Qais Hilali (r.a) described in his book the events he witnessed with his own eyes or heard from reliable sources who had themselves heard directly from the Holy Prophet Muhammad (a.s) and Ameer Al Momineen a.s.
Sulaim bin Qais Hilali was one of the companions of Ameer Al Momineen a.s. Fearing of the accursed Hajjaj ibn Yusuf, he sought refuge with Aban ibn Abi Ayyash, who took him in. Hajjaj used to search for the companions of Ameer Al Momineen a.s and kill them. When the time of Sulaim’s death approached, he told Aban, “O son of my brother, the time of my death has approached, and this was the instruction of Rasulullah (a.s).” Having said this, Sulaim handed over his book to Aban, who was the sole narrator of Sulaim’s book.
سليم بن قيس الهلالي رحمه الله من التابعين. لقد عاصر خمسة من الأئمة الطاهرين عليهم السلام: أمير المؤمنين عليه الصلاة والسلام، الإمام الحسن بن علي عليه الصلاة والسلام، الإمام الحسين بن علي عليه الصلاة والسلام، الإمام علي زين العابدين عليه الصلاة والسلام، والإمام محمد الباقر بن علي زين العابدين عليه الصلاة والسلام. في هذا الكتاب، ذكر سليم بن قيس الهلالي تلك الأحداث التي شهدها بنفسه، أو سمعها من الرواة الثقات الذين سمعوها مباشرة من النبي الأكرم صلى الله عليه وآله وسلم أو من أمير المؤمنين عليه الصلاة والسلام.
سليم بن قيس الهلالي كان من أصحاب أمير المؤمنين عليه الصلاة والسلام. هرب خوفًا من الحجاج بن يوسف الملعون، الذي كان يبحث عن أصحاب أمير المؤمنين عليه الصلاة والسلام ليقتلهم. لجأ سليم إلى أبان بن أبي عياش الذي آواه. وعندما دنا أجل سليم بن قيس الهلالي، قال لأبان: “يا ابن أخي، اقترب أجلي كما أمر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم.” ثم سلّم سليم بن قيس الهلالي ذلك الكتاب لأبان. هذا هو الكتاب المشهور الذي يروي عنه أبان ولا يروي عنه أحد سواه.