سلیم بن قیس ہلالی، اصحاب امیر المومنین علیہ الصلوۃ والسلام میں سے تھے۔ انہوں نے جن واقعات کا خود مشاہدہ کیا ان کو ایک کتاب کی شکل میں قلم بند کیا۔ اور دیگر احوال اصحاب پیغمبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے خود سنے اور قلم بند کئے۔ یہ کام انتہائی خاموشی اور راز داری سے ہوا۔ ان کی کتاب کی اسناد میں دو اقوال معصوم موجود ہیں۔ جو کہ ان واقعات کو مستند ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں۔ حجاج بن یوسف ملعون چن چن کر جناب امیر المومنین علیہ الصلوۃ والسلام کے اصحاب کو قتل کر دیا کرتا تھا۔ اس سے جان بچا کر سلیم بن قیس ہلالی روپوش ہو گئے اور ابان بن ابی عیاش کے گھر پناہ لی۔ اپنے آخری دنوں میں یہ کتاب انہوں نے ابان کے حوالے کی اور ان سے وعدہ لیا کہ وہ اس کی حفاظت کریں گے اور اپنے بعد کسی مومن کے حوالے کریں گے۔ جب ابان بن ابی عیاش نے اس کتاب کو پڑھا تو اس میں انتہائی عجیب احادیث و واقعات نظر آئے۔ ان میں وہ واقعات تھے جو منظر عام پر موجود نہ تھے اور وہ احادیث تھیں جو کہ فی زمانہ معروف نہ تھیں۔
Sulaim bin Qais Hilali was among the companions of Ameer ul Momineen (a.s). The events he personally witnessed were recorded by him in the form of a book. He also wrote down the incidents that he heard directly from the companions of the Holy Prophet (s.a.w). This work was done in utmost secrecy and confidentiality. In the chain of transmission of his book, there are two statements from the Infallibles, which are sufficient to establish the authenticity of these events.
The accursed Hajjaj bin Yusuf used to systematically kill the companions of Ameer ul Momineen (a.s). To save himself, Sulaim bin Qais Hilali went into hiding and took refuge in the house of Aban bin Abi Ayyash. In his final days, he entrusted this book to Aban and made him promise to safeguard it and hand it over to a believer after him. When Aban bin Abi Ayyash read this book, he found extremely astonishing traditions and events. These included incidents that were not publicly known and narrations that were not commonly recognized at that time.
كان سليم بن قيس الهلالي من أصحاب أمير المؤمنين (عليه الصلاة والسلام). وقد دوّن الأحداث التي شاهدها بنفسه في كتاب، وسجّل ما سمعه مباشرة من أصحاب النبي (صلى الله عليه وآله وسلم). وتم هذا العمل في سرية تامة. في أسانيد كتابه توجد روايتان عن المعصومين، وهو ما يكفي لإثبات صحة هذه الأحداث. كان الحجاج بن يوسف الملعون يقتل أصحاب أمير المؤمنين (عليه الصلاة والسلام) واحدًا تلو الآخر. فهرب سليم بن قيس الهلالي وأخذ ملجأ في بيت أبان بن أبي عياش. في أيامه الأخيرة، سلّم هذا الكتاب إلى أبان وأخذ منه وعدًا بأن يحافظ عليه ويسلمه بعد ذلك إلى مؤمن آخر. عندما قرأ أبان بن أبي عياش الكتاب، وجد فيه أحاديث وأحداثًا عجيبة للغاية. تضمنت تلك الأحداث التي لم تكن معروفة للعامة والأحاديث التي لم تكن شائعة في ذلك الزمن.