سلیم بن قیس ہلالی نے کہا میں نے سلمان فارسی رحمۃ اللہ سے سنا انہوں نے کہا میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں آپ کی بیماری کی حالت میں بیٹھا ہوا تھا، جس بیماری میں آپ نے انتقال کیا تھا، کہ بنت رسول سیدہ النساء العالمین جناب فاطمہ علیہ الصلوۃ والسلام وہاں تشریف لائیں۔ پیغمبر کی بے قرار حالت کو دیکھ کر ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ اور رخسار مبارک پر بہنے لگے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا، میری بیٹی تم کیوں روتی ہو؟ جناب سیدہ نے عرض کی، اے اللہ کے رسول مجھے آپ کے بعد اپنے لئے اور اپنی اولاد کے لئے ہلاک ہونے کا خوف ہے۔ یہ سن کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔ اور فرمایا، اے فاطمہ تم نہیں جانتی کہ اللہ تعالیٰ نے ہم اہلبیت کے لئے دنیا کی بجائے آخرت کو اختیار فرمایا ہے۔ اور اللہ نے دنیا کے لئے فنا لازمی قرار دی ہے۔ مجھے روئے زمین کا نبی اور رسول منتخب کیا ہے۔ اللہ نے اپنی نظر میں تمہارے شوہر علی کو منتخب کیا اور مجھے حکم دیا کہ میں تمہاری شادی علی سے کر دوں۔ اور ان کو اپنا بھائی، وزیر، وصی اور اپنی اُمت میں خلیفہ بناوں۔
اے فاطمہ، تمہارا باپ، اللہ کے تمام نبیوں اور رسولوں سے افضل ہے اور تمہارا شوہر علی تمام اوصیا اور اولیا سے افضل ہے۔ تمام اہلبیت سے (میرے مرنے کے بعد) تم سب سے پہلے مجھے ملو گی۔ اے فاطمہ، اللہ تعالیٰ نے تیسری بار نگاہ انتخاب کی تو تمہیں اور تمہارے گیارہ فرزندوں کو منتخب کیا۔ تم بہشت کی تمام عورتوں کی سردار ہو۔ تمہارے دونوں بیٹے (جناب حسن اور جناب حسین) جوانان بہشت کے سردار ہیں۔ میں اور میرا بھائی اور گیارہ امام جو میرے قیامت تک ہونے والے وصی ہیں، تمام کے تمام ہدایت کرنے والے ہیں اور خود بھی ہدایت یافتہ ہیں۔ سب سے پہلے میرا وصی میرا بھائی علی مرتضی ہے، ان کے بعد حسن پھر حسین پھر زین العابدین پھر آپ کی اولاد میں سے اور اوصیا ہوں گے۔ ہم بہشت میں ایک ہی مقام پر فائز ہوں گے، میری منزل سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ کسی کی منزل نہیں ہو گی۔ اس کے بعد ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم علیہ السلام کی منزل ہے۔
اے میری بیٹی، کیا تم کو معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لئے خاص کرامت و فضیلت ہے کہ میں نے تمہاری شادی ایک ایسے شخص سے کی ہے جو میری اُمت اور اہل بیت سے افضل ہے۔ جو سب سے صلح کے لحاظ سے بڑھے ہوئے، صبر کے لحاظ سے بڑے اور سب سے زیادہ عالم اور سب سے زیادہ کریم النفس اور سب سے زیادہ صادق القول ، سب سے زیادہ بہادر اور سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ پرہیزگار اور جفاکش ہیں۔ یہ سن کر جناب سیدہ شاداں و فرحاں ہوئیں۔
اس کے بعد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد کیا، علی کی آٹھ ایسی خصوصیات ہیں جو سوائے ان کے کسی بھی انسان کو نصیب نہیں ہوئیں۔ اللہ اور اس کے رسول پر سب سے پہلے ایمان لانے میں سبقت کرنے والے میری اُمت میں سے علی ہیں۔ علی کتاب خدا اور میری سنت کے عالم ہیں۔ تمہارے شوہر کے علاوہ میری اُمت میں میرے تمام علم کو کوئی نہیں جانتا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے تعلیم دی جس کو میرے سوا کوئی نہیں جانتا اور اپنے فرشتوں اور رسولوں کو علم کی تعلیم دی اور ان کے علم کو بھی میں جانتا ہوں، اور اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ وہ تمام علم میں علی کو تعلیم کر دوں پس میں نے ایسا ہی کر دیا۔ علی کے سوا میری اُمت میں کوئی میرے تمام علم و فہم اور فقہ کو نہیں جانتا۔
اے میری بیٹی، میں نے تمہاری شادی علی سے کر دی ہے۔ تمہارے دونوں بیٹے حسن اور حسین میرے اور میری اُمت کے سبط ہیں۔ علی کا حکم دینا امر بالمعروف اور اس کا منع کرنا نہی عن المنکر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے علی کو حکمت اور افضل الخطاب کی تعلیم دی ہے۔
اے میری بیٹی، اللہ تعالیٰ نے ہم اہلبیت کو سات ایسے خصائل عطا فرمائے جو ہمارے اولین، آخرین میں سے کسی کو نصیب نہیں ہوئے۔ میں تمام انبیا اور رسولوں کا سردار ہوں اور ان سے افضل ہوں۔ میرا وصی، جو تمہارا شوہر ہے، تمام وصیوں سے بہتر اور میرا وزیر ہے۔ اور ہمارا شہید تمام شہدا سے افضل ہے۔ جناب سیدہ نے کہا یا رسول اللہ کیا ان شہد کا سردار ہے جو آپ کے ہمراہ لڑ کر شہید ہوئے۔ فرمایا، بلکہ انبیا اور اوصیا کے سوا تمام اولین و آخرین کے شہدا کے سردار جعفر ابن ابی طالب علیہ السلام ہیں۔ جنہوں نے دو دفعہ ہجرت کی اور اپنے دو بازوں کے ساتھ بہشت میں فرشتوں کے ساتھ اڑتے رہتے ہیں۔ اور تمہارے دونوں بیٹے حسن و حسین میری امت کے سبط ہیں اور تمام جوانان بہشت کے سردار ہیں۔ اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، اس اُمت کا مہدی بھی ہم میں سے ہی ہوگا۔
جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ اس زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔ اس سے پہلے وہ ظلم اور جور سے بھری ہو گی۔ میرا بھائی علی المرتضیٰ ان اوصیا میں سے سب سے افضل ہے۔ علی اور تمہارے اور میرے بیٹوں حسن و حسین اور میرے ان بیٹوں سے ہونے والے اوصیا ہیں۔ ان کے بعد میری امت میں سب سے افضل جعفر طیار ہیں۔ ان اوصیا میں سے مہدی ہوں گے۔ پہلے امام بعد میں آنے والوں سے افضل ہیں۔ کیونکہ پہلا دوسرے کا امام ہے۔ دوسرا پہلے کا وصی ہے۔ ہم اہلبیت کے لئے اللہ تعالیٰ نے دنیا کے بدلے آخرت کو پسند فرمایا ہے۔ پھر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے علی، فاطمہ و حسنین کو دیکھا اور ارشاد کیا، اے سلمان! میں اللہ تعالیٰ کو گواہ کر کے کہتا ہوں کہ میری ان لوگوں سے لڑائی ہے جو ان سے لڑے اور میری ان سے صلح ہے جو ان سے صلح کرے۔ بیشک یہ میرے ساتھ بہشت میں ہوں گے۔
اس کے بعد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ، جناب علی کی طرف متوجہ ہوئے، اور ارشاد کیا، اے علی ! عنقریب تم قریش کی تکلیف اور ظلم برداشت کرو گے۔ اگر تم کو مددگار مل جائیں تو ان سے جہاد کرنا اور اپنے حامیوں کے ساتھ مخالفین سے جنگ کرنا۔ اور اگر مددگار نہ ملیں تو صبر کرنا، اور اپنے ہاتھ کو روکے رکھنا اور اپنے آپ ہلاکت میں نہ پڑنا ، تمہاری نسبت مجھ سے وہی ہے جو ہارون علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام سے حاصل تھی۔ اور ہارون علیہ السلام کا اسوۃ حسنہ آپ کے سامنے ہے۔ ہارون علیہ السلام نے اپنے بھائی موسیٰ علیہ اسلام سے کہا تھا، ” بے شک قوم نے مجھے کمزور کر دیا ہے اور قریب ہے کہ مجھے قتل کر دیں۔
Sulaim bin Qais Hilali said, “I heard from Salman Farsi r.a, who said: ‘I was sitting with the Holy Prophet (s.a.w) during the illness that led to his passing, when Lady Fatimah, the Leader of the Women of the Worlds, entered. Upon seeing the Prophet’s distress, tears filled her eyes and flowed down her blessed cheeks. The Prophet (s.a.w) noticed and asked, ‘My daughter, why are you crying?’ Lady Fatimah replied, ‘O Messenger of Allah, I fear for myself and my children after you.’ Hearing this, the Prophet’s (s.a.w) eyes also filled with tears, and he said, ‘O Fatimah, do you not know that Allah has chosen the Hereafter over this world for us, Ahlul Bayt? And Allah has decreed that this world is destined for annihilation. He has chosen me to be a prophet and a messenger on earth, and has chosen your husband, Ali, in His sight and ordered me to marry you to him. He has made him my brother, minister, successor, and the leader of my community.
O Fatimah, your father is the best of all prophets and messengers, and your husband, Ali, is the best of all successors and saints. Among the Ahlul Bayt, you will be the first to join me (after my death). O Fatimah, in His third choice, Allah selected you and your eleven descendants. You are the leader of the women of Paradise, and your two sons (Hasan and Husayn) are the leaders of the youth of Paradise. I, my brother, and the eleven Imams who are my successors until the Day of Judgment, are all guides, and they are also guided. My first successor is my brother, Ali al-Murtaza, followed by Hasan, then Husayn, then Zayn al-Abidin, and then further successors from his descendants. In Paradise, we will reside together in a single place; no one will have a closer rank to Allah than mine. After me, the rank will be given to Ibrahim (Abraham) and the family of Ibrahim.
O my daughter, do you not know of the honor and virtue Allah has granted you in that I have married you to one who is the best among my community and Ahlul Bayt in terms of piety, patience, knowledge, generosity, truthfulness, bravery, and righteousness?’ Hearing this, Lady Fatimah felt delighted and at ease.
The Prophet (s.a.w) then said, ‘Ali possesses eight unique virtues that no other human has received. Among my community, Ali was the first to believe in Allah and His Messenger. Ali is knowledgeable about the Book of Allah and my Sunnah. Except for your husband, no one in my community knows all of my knowledge. Allah taught me knowledge that no one else knows, and He gave this knowledge to His angels and messengers, and I know it all. Allah has ordered me to teach Ali everything I know, and so I have done. No one in my community understands my complete knowledge, understanding, and jurisprudence except Ali.’
O my daughter, I have married you to Ali. Your two sons, Hasan and Husayn, are my progeny and the grandsons of my community. Ali’s command is to enjoin good and forbid evil. Allah has granted Ali wisdom and excellence in speech.
O my daughter, Allah has bestowed upon us, the Ahlul Bayt, seven virtues that none among the first or last have received. I am the leader and best of all the prophets and messengers. My successor, your husband, is the best of all successors and my minister. Our martyr is the best of all martyrs.’ Lady Fatimah asked, ‘O Messenger of Allah, is he the leader of martyrs who fought alongside you?’ The Prophet replied, ‘Rather, Ja’far ibn Abi Talib (s.a.w), who migrated twice and now soars with angels in Paradise with two wings, is the leader of all martyrs besides the prophets and successors.
Your two sons, Hasan and Husayn, are my descendants and the leaders of the youth of Paradise. By the One in Whose hand is my soul, the awaited Mahdi of this nation will also be from among us.
Through him, Allah will fill the earth with justice and fairness, just as it was previously filled with oppression and tyranny. My brother, Ali al-Murtaza, is the best among my successors. Ali, along with your sons Hasan and Husayn, and the Imams who will come from their lineage, are the best of the Ahlul Bayt. After them, the best is Ja’far Tayyar. Among these successors, there is also the awaited Mahdi. The first Imam holds precedence over those who follow because the first is the Imam of the second, and the second is the successor of the first. Allah has chosen the Hereafter over this world for us, the Ahlul Bayt.’ Then the Prophet (s.a.w) looked upon Ali, Fatimah, and their two sons and said, ‘O Salman! I bear witness that whoever opposes them, I will oppose, and whoever makes peace with them, I will make peace with them. They will surely be with me in Paradise.
Afterward, the Prophet (s.a.w) turned to Ali and said, ‘O Ali! Soon, you will face hardship and oppression from the Quraysh. If you find supporters, fight those who oppose you with your allies. But if you do not find supporters, be patient and hold your hand back, and do not put yourself in harm’s way. You are to me as Harun was to Musa, and the example of Harun is in front of you. Harun said to his brother Musa, “Surely, the people weakened me, and they nearly killed me.
سُلَيم بن قيس الهِلَالِي قال: سَمِعتُ سلمان الفارسي رضي الله عنه يقول: كُنْتُ جالسًا عندَ رسول الله ﷺ في مرضِه الذي تُوفِّيَ فيه، فجاءت السيدة فاطمة الزهراء، سيدة نساء العالمين عليها الصلاة والسلام. وعند رؤيتها لحالة النبي ﷺ، أجهشت بالبكاء حتى سالت الدموع على خَدَّيها الطاهرين. فقال النبي ﷺ: “يا بنيتي، لماذا تبكين؟” قالت: “يا رسول الله، أخاف على نفسي وعلى أولادي من بعدك.” فامتلأت عينا النبي ﷺ بالدموع، وقال: “يا فاطمة، ألا تعلمين أن الله عز وجل قد اختار لنا أهل البيت الآخرة على الدنيا، وجعل الدنيا فانية. اختارني نبيًا ورسولًا على وجه الأرض، واختار زوجك عليًّا خليفةً ووصيًا ووزيرًا وأخًا لي بين أمتي، وأمرني الله أن أزوّجك عليًا.
يا فاطمة، أبوكِ أفضلُ الأنبياء والرُّسُل، وزوجُكِ عليٌّ أفضلُ الأوصياء والأولياء. وستكونين أوَّلَ أهل بيتي لحاقًا بي. لقد اختار الله لك ولأحدَ عشَرَ وَلَدك الإمامة والسيادة، وأنتِ سيدة نساء أهل الجنة، وابناكِ الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة. أنا وأخي وأحد عشر إمامًا مِن ذريتي وصيي إلى يوم القيامة، جميعُنا هداةٌ مهتدون، وأولُ وصيي أخي عليُّ المرتضى، ثم الحسن، ثم الحسين، ثم زين العابدين، ثم الأوصياء من نسله. نحن سنكون في الجنة في منزلة واحدة، ولا أحد أقرب إلى الله تعالى مِنَّا، بعد ذلك إبراهيم عليه السلام وآل إبراهيم.
يا بُنيتي، ألم تعلمي أن الله تعالى قد خصكِ بفضلٍ كريم، حيث زوَّجتكِ بأفضل أهل أمتي وأهل بيتي، رجلٍ صابرٍ، عظيم العلم، كريم النفس، صادق القول، شجاع، كريم، وأتقى الناس وأشدهم اجتهادًا. فَفرِحَت السيدة فاطمة بهذا الكلام.
ثم قال النبي ﷺ: “عليٌّ له ثمانية خصالٍ، لم يجتمعن في أحدٍ غيره؛ فهو أول من آمن بالله وبرسوله، وهو أعلمُ الأمة بكتاب الله وسنتي. ليس في أمتي أحدٌ يعرف جميع علومي سواه، وقد أمرني الله أن أعلّمه علمي، ففعلت. عليٌّ وحده يحيط بعلمي وفهمي وفقهي.”
يا بُنيتي، قد زوّجتكِ عليًا، وابناكِ الحسن والحسين هما سبطا أمتي. عليٌّ يأمر بالمعروف وينهى عن المنكر، وقد علَّمه الله الحكمة وأفضل الخطاب.
يا بُنيتي، قد خصّنا الله بسبع خصالٍ لم تُعطَ لأحدٍ من الأولين والآخرين. أنا سيد الأنبياء، ووصيي أفضل الأوصياء، وشهيدنا أفضل الشهداء، وابناكِ الحسن والحسين سبطا الأمة، وقسمًا بالله، إن مهديَّ هذه الأمة منا، وبه يملأ الله الأرض قسطًا وعدلًا بعد أن كانت ظلمًا وجورًا.